حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میت کے انتقال کے بعد اس کے مال میں تصرف کرنے سے پہلے قرضوں کی ادائیگی کا مسئلہ عوام میں ایک عام اور حساس شرعی سوال ہے۔ بہت سے لوگ اپنے قریبی رشتہ دار کے انتقال کے بعد اس کے چھوڑے ہوئے مال اور واجب الادا قرضوں کے بارے میں تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں۔
لہٰذا اس مسئلے کے شرعی حکم سے واقفیت نہ صرف ایک فردی ذمہ داری ہے بلکہ سماجی اعتبار سے عوام کے حقوق کی حفاظت اور عدل و انصاف کی پاسداری کے لیے بھی ضروری ہے۔
اس حوالے سے حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا جاری کردہ شرعی جواب اس اہم مسئلے کی شرعی حیثیت کو واضح کرتا ہے، جو ناظرین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال:
اگر کوئی شخص فوت ہو جائے اور اس کے پاس گھر، باغ، زرعی زمین یا گاڑی موجود ہو، تو کیا اس کے ورثاء قرض ادا کیے بغیر یا قرض کی ادائیگی سے پہلے ان چیزوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
جواب:
اگر ورثاء یہ نیت رکھتے ہوں کہ وہ میت کا قرض بلا تاخیر اور بغیر کوتاہی کے ادا کریں گے، تو ان کے لیے ان اموال سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔









آپ کا تبصرہ